کبھی پھول تھی یہ زندگی
اب فقط جال ہے
کبھی عروج پر تھا کارواں
اب ہر جگہ زوال ہے
کبھی روشنی تھی دوست میری
اب خوشیوں کا کال ہے
کبھی راستے تھے منتظر میرے
اب کمزور اپنی چال ہے
کبھی وحشتوں میں سکوں بھی تھا
اب زندگی اک وبال ہے
کبھی تلوار بھی تھی نیام میں
اب بس اک ڈھال ہے
کبھی دوستوں کی کمی نہ تھی
اب اپنوں کا قحط و الرجال ہے ۔۔۔
بقلم نمرہ عباس
No comments:
Post a Comment