Tuesday, November 23, 2021

کبھی پھول تھی یہ زندگی

 کبھی پھول تھی یہ زندگی 

اب فقط جال ہے 

کبھی عروج پر تھا کارواں 

اب ہر جگہ زوال ہے 

کبھی روشنی تھی دوست میری 

اب خوشیوں کا کال ہے 

کبھی راستے تھے منتظر میرے 

اب کمزور اپنی چال ہے 

کبھی وحشتوں میں سکوں بھی تھا 

اب زندگی اک وبال ہے

کبھی تلوار بھی تھی نیام میں 

اب بس اک ڈھال ہے 

کبھی دوستوں کی کمی نہ تھی 

اب اپنوں کا قحط و الرجال ہے ۔۔۔

بقلم نمرہ عباس

No comments:

Post a Comment