Tuesday, November 23, 2021

میرے عام سے کمرے میں

 میرے عام سے کمرے میں 

یادوں کی الماری ہے 

جہاں چند کتابیں سجی ہیں 

کچھ پڑھ لی گئی ہیں 

کچھ کو پڑھنے کی باری ہے 

میرے عام سے کمرے میں 

ایک میز بھی ہے نام کی 

بس ایک خالی مگ پڑا ہے

 اور کوئی شے نہیں کام کی 

میرے عام سے کمرے میں 

کونے پر ایک آئینہ بھی رکھا ہے 

جانے کیوں پھر بھی 

کمرہ ادھورا  سا لگتا ہے 

میرے عام سے کمرے میں 

چند پرانے کھلونے بھی رکھے ہیں 

بچپن کو اپنے میں نے 

گویا سمبھال رکھا ہے 

میرے عام سے کمرے میں

 ابھی کچھ کمی باقی ہے 

پردوں کا رنگ خاکی ہے 

میرے عام سے کمرے میں

 سجاوٹ کی گنجائش باقی ہے 

اور کھڑکی سے آتی سرد ہوا

اکثر گرم موسم میں 

میرے دل کو لبھاتی ہے 

میرے عام سے کمرے میں 

 ۔۔۔۔


از قلم نمرہ عباس۔

No comments:

Post a Comment