میرے عام سے کمرے میں
یادوں کی الماری ہے
جہاں چند کتابیں سجی ہیں
کچھ پڑھ لی گئی ہیں
کچھ کو پڑھنے کی باری ہے
میرے عام سے کمرے میں
ایک میز بھی ہے نام کی
بس ایک خالی مگ پڑا ہے
اور کوئی شے نہیں کام کی
میرے عام سے کمرے میں
کونے پر ایک آئینہ بھی رکھا ہے
جانے کیوں پھر بھی
کمرہ ادھورا سا لگتا ہے
میرے عام سے کمرے میں
چند پرانے کھلونے بھی رکھے ہیں
بچپن کو اپنے میں نے
گویا سمبھال رکھا ہے
میرے عام سے کمرے میں
ابھی کچھ کمی باقی ہے
پردوں کا رنگ خاکی ہے
میرے عام سے کمرے میں
سجاوٹ کی گنجائش باقی ہے
اور کھڑکی سے آتی سرد ہوا
اکثر گرم موسم میں
میرے دل کو لبھاتی ہے
میرے عام سے کمرے میں
۔۔۔۔
از قلم نمرہ عباس۔
No comments:
Post a Comment